رمضان المبارک کے قریب آتے ہی جہاں لوگ نیکیاں سمیٹنے کی تیاریوں میں مصروف نظر آتے ہیں وہاں رمضان اور پھر شوال کا چاند دیکھنے سے متعلق مختلف آراء سامنے آتی ہیں۔ کہیں کوئی آٹھایسویں رمضان المبارک کو چاند کا اعلان کردیتا ہے تو کہیں چاند “دیکھے” بغیر چاند دیکھے جانے کا اعلان ہوجاتا ہے۔
مختصرا یہ کہ جہاں مسلم امت جیوگرافائی لحاظ سے بٹی ہوئی ہے وہیں شاید رؤیت ہلال کے مسئلے کو شرعی طور پر سمجھنے اور سائنس کی مدد سے پرکھنے میں بھی تضاد پایا جاتا ہے۔
چلیں رمضان المبارک کے چاند کی بات بعد میں کریں گے لیکن آج ہم شوال المکرم کے چاند کا تھوڑا جائزہ لیتے ہیں:
عداد کے مطابق چاند کی پیدائش معیاری وقت کے مطابق 30 اپریل 2022 کی شام 8 بجکر 28 منٹ پر ہوئی اور اگر اسے پاکستانی وقت میں دیکھا جائے تو یکم مئی 2022 کو رات 1 بجکر 28 منٹ پر چاند پیدا ہوا تھا۔
واضع رہے کہ چاند کی پیدائش سے مراد وہ وقت ہے جب سورج اور چاند زمین سے دیکھے جانے پر ایک ہی طول بلد یعنی longitude پر موجود ہوتے ہیں۔ اگر دونوں اجسام ایک سیدھ میں آجائیں تو سورج گرہن بھی دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ یکم مئی 2022 کو ہونے والی چاند کی پیدائش کے وقت جنوبی امریکا کے جنوب میں غروب ہوتے سورج کو جزوی گرہن لگتا دیکھا بھی گیا۔
پاکستان کے شہر لاہور میں یکم مئی 2022 کو غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر تقریبا 17 سے 18 گھنٹے تھی اور افق سے بلندی صرف پانچ سے چھ ڈگری تھی۔ ہمیں یہ بات معلوم ہے کہ غروب آفتاب کے بعد بھی سورج کی روشنی رہتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ چاند کو رؤیت کے قابل ہونے کے لئے ابھی وقت درکار ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
تقریبا 10 سے 15 منٹ بعد مغربی آسمان اتنا مدھم ہوجاتا ہے کہ اگر آسمان میں “قابل رؤیت” ہلال موجود ہو تو دکھائی دیتا ہے۔
غروب آفتاب کے 15 منٹ بعد چاند کی بلندی صرف 3 ڈگری رہ گئی تھی جس کا مطلب یہ ہے چاند قابل دید نہیں لہذا پاکستان میں عیدالفطر 3 مئی 2022 بروز منگل ہوگی۔
یہاں ایک بات واضع رہے کہ آج غروب آفتاب کے وقت چاند 17 گھنٹے کا تھا جبکہ 2 مئی 2022 کی شام کو چاند کی عمر تقریبا 41 گھنٹے ہوگی یعنی چاند کا روشن حصہ موٹا دکھائی دے گا۔ اس موٹائی کے بارے میں بتاتے ہوئے بہت سے لوگ نظر آئیں گے کہ دیکھو چاند دوسری شوال کا ہے لیکن اس بات میں کوئی حقیقت نہیں۔
وزیرستان اور افغانستان میں رؤیت
وزیرستان اور افغانستان میں 30 اپریل 2022 کو ہی رؤیت کا اعلان کردیا گیا تھا جبکہ تکنیکی لحاظ سے یہ رؤیت ہی غلط ہے کیونکہ جس شام انہوں نے چاند دیکھا اس شام چاند سورج سے پہلے غروب ہوچکا تھا۔ حیرت اس بات پر ہے کہ انہوں نے عیدالفطر کا اعلان بھی کردیا اور آج عید بھی منائی گئی!
آخر میں بس یہ کہونگا کہ آج کل کی ٹیکنالوجی کو ایک طرف کر کے رؤیت ہلال کے مسئلے پر بات کرنا نہ صرف غلط شمار ہوگا بلکہ امت میں تفرقے کا بھی باعث بنے گا کیونکہ سائنس اور ٹیکنالوجی کا استعمال ہی وہ واحد ذریعہ ہے جو کسی بھی جذبات اور خیالات سے پاک ہے ورنہ تو شہادتوں کی بات اور ان پر یقین کیا جائے تو وزیرستان اور افغانستان والے بھی شہادتیں دیتے رہے۔
یہ بھی پڑھیں:
آپ کی نظر میں کیسے اس مسئلے کا حل نکل سکتا ہے؟ کمنٹ کرنے بتائیں۔