رؤیت ہلال کا مسئلہ اپنی جگہ لیکن چاند سے متعلق ایک اور بحث جو خصوصا پاکستان میں دیکھی جاتی ہے وہ چاند کی نئی تاریخ کی ہے۔
یہ بحث پاکستان کی مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کے فیصلے کے بعد عوام میں شروع ہوتی ہے جس میں عوام یا تو کمیٹی کے فیصلے پر شک کا اظہار کرتے دکھائی دیتے ہیں یا اگر پاکستان کے کسی علاقے میں ایک دن پہلے عید منائی گئی ہو تو ملک کی عوام ایک دوسرے کو دلائل دیتی نظر آتی ہے۔
جیسا کہ یکم مئی 2022 کو پاکستان میں ہوا کہ پشاور اور اس کے گردونواں میں چاند نظر آنے کی شہادتیں موصول ہونے کے بعد مقامی کمیٹی نے 2 مئی 2022 کو عیدالفطر منانے کا اعلان کردیا جبکہ ملک کی مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی نے چاند کی کوئی اطلاح موصول نہ ہونے پر عیدالفطر 3 مئی 2022 بروز منگل کو منانے کا اعلان کردیا۔
یہ بھی پڑھیں:
چاند کے ہلال ہونے کی ایک دلیل جو عوام میں مشہور ہے وہ یہ کہ “ہلال ہمیشہ مشکل سے دکھائی دیتا ہے” یعنی اگر پہلی کا چاند واضع دکھائی دے رہا ہو تو ایک ہی صورت ہوسکتی ہے کہ “چاند ہلال نہیں”۔
چاند کو صرف دیکھ کر ایسا کہہ دینا غلط ہوگا کیونکہ تیس دن پورے ہونے کے بعد پہلی کا چاند ذرا موٹا یا یوں کہیں کہ اسکا روشن حصہ زیادہ ہوتا ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر ایسا ہوتا کیوں ہے؟
چلیں یکم اور 2 مئی کے چاند کے احوال ہی دیکھ لیتے ہیں:
- یکم مئی 2022 کی شام غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر ساڑھے سترہ گھنٹے تھی جبکہ 2 مئی 2022 کی شام کو چاند کی عمر 41 گھنٹے ہوگی۔
- یکم مئی کو چاند کا روشن حصہ 0.5% تھا جبکہ 2 مئی کو 2.8% ہوگا۔
- چاند کی افق سے بلندی ساڑھے سات ڈگری تھی جبکہ چاند کو عام آنکھ سے قابل دید ہونے کے لئے ٩ ڈگری سے زیادہ ہونا چاہیے۔ 2 مئی 2022 کی شام چاند کی بلندی تقریبا سترہ ڈگری ہوگی۔
- یکم مئی کو چاند غروب آفتاب کے 35 منٹ بعد غروب ہوگیا تھا جبکہ غروب قمر اور غروب شمس کے بیچ کا دورانیہ 40 منٹ سے زیادہ ہونا چاہیے۔
تو اب آپ جن چکے ہونگے کہ تیس روزے پورے ہونے کے بعد پاکستان میں یکم شوال کا چاند بلند و واضع کیوں نظر آئے گا۔ اور اگر اب بھی کوئی شخص یہ بات کرتا دکھائی دے کہ “پورے پاکستان نے عید کے دن روزہ رکھا” تو خاموشی سے اس تحریر کا لنک ان کے ان باکس میں بھیج دیجئے گا۔